دوحہ(میپ نیوز) قطر میں طالبان اور افغان حکومت کے مابین دوہ دہائیوں تک جاری رہنے والی جنگ کے خاتمے کے لیے امن مذاکرات کا آغاز ہوگیا اور پاکستان نے امن عمل کو ناکام بنانے والی قوتوں سے ہوشیار رہنے پر زور دیا ہے۔عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق دوحہ کے مقامی ہوٹل میں ہونے والی مذاکرات کی افتتاحی نشست سے خطاب کرتے ہوئے امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو نے کہا کہ افغانستان میں نافذ کیے جانے والے سیاسی نظام کے بارے میں افغانوں کو فیصلہ کرنا ہوگا۔ دوحہ روانگی سے قبل امریکی وزیر خارجہ نے امید ظاہر کی تھی کہ کہ اس تاریخی موقع کو ضائع نہیں کیا جائے گا۔افغانستان امن کونسل اور افغان حکومت کی مذاکراتی ٹیم کے سربراہ عبداللہ عبداللہ نے ککہ کہ اگر دونوں فریق مل کر پوری دیانت سے امن کے لیے کام کریں تو افغانستان کی مشکلات ختم کی جاسکتی ہیں اور اس کے لیے انسانی بنیادوں پر جنگ بندی ہونی چاہیے۔طالبان رہنما ملّا عبدالغنی برادر نےکہا کہ میں چاہتا ہوں کہ مذاکرات اور معاہدوں میں ذاتی مفادات پر اسلام کو قربان نہ ہو۔ افغانستان میں اسلامی نظام کا نفاذ ہونا چاہیے۔مذاکرات کی میزبانی کرنے والے قطر کے وزیر خارجہ شیخ محمد بن عبدالرحمن الثانی نے کہا کہ موجودہ چیلنجز کو پیش نطر رکھتے ہوئے ہر تقسیم سے بالاتر ہوکرنتیجہ خیز مذاکرات کی ضرورت ہے۔ ان کے نتیجے میں ہونے والا معاہدہ فاتح اور مفتوح کی بنیاد پر نہیں ہونا چاہیے۔
