سری نگر(میپ نیوز) غیر قانونی طور پر بھارت کے زیر قبضہ جموں وکشمیر میں دفعہ 370 اور 35رکاوٹ کے خاتمے کے بعد بھارتی فوجی اسٹیبلشمنٹ نے مقبوضہ علاقے میں آبادی کا تناسب تبدیل کرنے کیلیے رٹائرڈ فوجیوں اور انتہا پسند ہندوکارکنوں کو آباد کرنے کیلیے مزید اراضی پر قبضہ کرنا شروع کردیا ہے۔کشمیر میڈیا سروس کے مطابق ہزاروں کنال اراضی جس میں زیادہ تر زرعی اور جنگلات کی اراضی ہے، 1947 سے بھارتی فوج کے قبضے میں ہے اور اب چھاؤنیوں اور کیمپوں کی تعمیر کیلیے مزید اراضی پر قبضہ کیا جا رہا ہے۔گزشتہ سال دفعہ370 اور 35-A کی منسوخی کے بعد نریندر مودی کی سربراہی میں فسطائی بھارتی حکومت نے متعدد بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی کرتے ہوئے مقبوضہ علاقے میں ہزاروں اضافی فوجی تعینات کیے۔ سخت کرفیو نافذ کیا اور کشمیریوں کو جیلوں اور گھروں میں نظر بندکردیا۔اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل کی ہائی کمشنرمشیل بیچلیٹ نے غیر قانونی طور پر بھارت کے زیر تسلط جموں وکشمیر کی صورتحال پر شدید تشویش ظاہر کرتے ہوئے کہاہے کہ بھارتی حکومت کا گزشتہ سال 5 اگست کے یکطرفہ اقدام اور اس کے بعد نئے ڈومیسائل قانون سے پورے مقبوضہ علاقے کے عوام میں شدید بے چینی پیدا ہو رہی ہے۔
