
اسلام آباد ( میپ نیوز)اسلام آباد ہائی کورٹ میں پیش کے بعد میڈیا سے گفتگو میں شہزاد اکبر نےکہاکہ حکومت کا موقف تھا کہ ایشورٹی بانڈز پر نواز شریف کو باہر جانے دیا جائے، عدالت نے حکم دیا کہ ایشورٹی بانڈ کی بجائے شخصی ضمانت پر باہر جانے دیا جائے،اگر نواز شریف کے سات آٹھ ارب کے ایشورٹی بانڈ جمع ہوتے تو خود بخود واپس آتے،شہزاد اکبرنے کہاکہ نواز شریف سزایافتہ مجرم ہیں،برطانوی قوانین بھی سزا یافتہ مجرم کو ملک میں رکھنے کے خلاف ہیں،جوں جوں وقت گزرے گا نواز شریف کی مشکلات میں اضافہ ہوگا،مشیر داخلہ شہزاد اکبرنے کہاکہ نواز شریف کا کیس اسحاق ڈار اور حسین نواز کے کیس سے مختلف ہے،فرق یہ ہے کہ نواز شریف سزا یافتہ ہے، اسحاق ڈار اور حسین نواز کو سزا نہیں ہوئی،وقت کے ساتھ ساتھ برطانیہ کیلئے بھی مشکل ہو جائے گا کہ وہ کیسے سزا یافتہ شخص کو اپنے ملک میں رکھ سکتے ہیں،برطانیہ کے اپنی قوانین اس بات کی اجازت نہیں دیتے کہ وہ کیس سزا یافتہ شخص کو اپنے ملک میں رہنے دیں، برطانیہ کے ساتھ ملزمان کے تبادلے کے معاملے پر مذاکرات کورونا سے پہلے مکمل ہو چکے تھے